مہاجرین کی کشتی کو حادثہ، ترک پولیس مین نے 7 سالہ بچی کو بچانے کے لیے بھرپور کوشش کی۔
تفصیلات کے مطابق ترکی کے جنوب مغربی علاقے کے ساحلوں کے قریب مہاجرین کی کشتی کو حادثہ پیش آگیا کشتی الٹنے سے کشتی میں موجود20 مہاجرین موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ باقی ماندہ لوگوں نے چیخ وپکار شروع کر دی جسے سن کر لوگوں نے پولیس اور کوسٹ گارڈ کو مطلع کیا۔
پولیس اور کوسٹ گارڈ مقامی لوگوں کی مدد سے جائے حادثہ پر پہنچے اور انھوں نے لوگوں کے ساتھ مل کر مہاجرین کو سمندر سے نکال کر ایمبولینس تک پہنچانا شروع کیااس کوشش میں وہ 20 مہاجرین کو بچانے میں کامیاب ہوگئے جن میں چھوٹے بچے بھی شامل تھے۔
اسی اثناء میں ایک پولیس مین جو سات سالہ بچی کو اٹھا کر ایمبولینس تک پہنچنے کی کوشش کر رہا تھا اس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکی ہے۔
رصدت عدسة #الأناضول، شرطيا #تركيا وهو يسابق الزمن لإيصال طفلة مهاجرة إلى سيارة إسعاف، بعد غرقها، وذرفه للدموع أثناء مشاهدته محاولات الكادر الطبي لانعاش قلبها.https://t.co/wHdgyUPFUm pic.twitter.com/CcWMqOFbX3
— ANADOLU AGENCY (AR) (@aa_arabic) October 22, 2018
پولیس مین نے بچی کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ ایمبولینس والوں کو پکار رہا ہے کیا کوئی ڈاکٹر ہے؟جلدی سے لے چلو دیر مت کرو جلدی جلدی اور خود وہ 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگتا ہوا ایمبولینس تک پہنچتا ہے لیکن ایمبولینس تک پہنچنے تک اس کی توانائی تقریبا ختم ہوجاتی ہے اور وہ لڑکی دوسرے شخص کے حوالے کر دیتا ہے۔
بدقسمتی سے لڑکی ہسپتال جا کر دم توڑ دیتی ہے اور جانبر نہیں ہو سکتی۔پولیس مین کو ہسپتال میں بھی روتا ہوا دیکھا گیا۔